وہی کارٹون ہیں وہی ڈنمارک ہے اور سب سے مایوس کن بات کے ہمارا احتجاج کا طریقہ کار بھی وہی۔۔ ابھی پچھلی دفعہ بھی ہم خود سوزی کے اذیت ناک مراحل سے گزر کر اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ ہمارا یہ طریقئہ احتجاج و اعتراض کسی صورت بھی ان گستاخان رسول کا کچھ بگاڑنے کی اہلیت نہیں رکھتا ورنہ ان کارٹونوں کی دوبارہ اشاعت کی گستاخی نہیں کی جاتی۔ اپنی املاک اور اپنے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا کر آپ نے ڈنمارک کی حکومت، اخبارات کے مالک اور متنازعہ کارٹون کے پیچھے موجود لوگوں کا کیا بگاڑ لیا؟ میں اس حد تک تو نہیں جانا چاہتا تھا لیکن افسوس سے کہنا پڑھ رہا ہے کے کارٹونوں کے ذریعے جو پیغام دنیا میں عام کیا جارہا ہے ہمارا بے تکا اور بے نتیجہ احتجاج اس کی توثیق کا ہی باعث بنے گا۔
کہیں خبر دیکھی کے کارٹونوں کے خلاف احتجاج پر فائرنگ کرکے پانچ افراد زخمی کردیے گئے اور ایک تصویر (شاید اسی لنک پر موجود ہے) امریکی پرچم پر کھڑے ہوکر ڈنمارک کے خلاف احتجاج کرنے کی منطق سمجھ میں نہ آنے والی ہے۔ مجھے افسوس ہوتا ہے ایسے نادان دوستوں پر جو دشمنوں سے زیادہ کاری زخم لگاتے ہیں اور جو کام کارٹون ایک سال میں نہ کرسکے اس سے زیادہ نقصان اور مسلمانوں کے خلاف تباہ کن پیغام ساری دنیا کو آپ کے ایک روزہ لاحاصل احتجاج سے پہنچ گیا کہ جو لوگ بلا وجہ پانچ لوگوں کو فائرنگ کرکے زخمی کرسکتے ہیں وہ دوسری قوموں کے ساتھ وہی کچھ کریں جو اسلام دشمن مطبوعات میں باور کرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔۔
ہوسکتا ہے میری بات سے کئی لوگ اتفاق نہ کریں جو انکا بنیادی حق ہے لیکن اختلافی نوٹ لکھنے سے پہلے تین باتوں کے جواب چاہوں گا
1۔ اس طرح کے احتجاج کا فائدہ کس کو اور نقصان کس کو ہوا؟
2۔ لوگوں کو بلا وجہ زخمی کرکے یا انکی جان لے کر اور کاروبار کو زبردستی بند کروانے سے توہین رسالت ہوئی یا ایک کافر کی طرف سے کارٹون کی اشاعت سے ؟ (میں احتجاج کے حق میں ہوں لیکن پر تشدد نہیں کے یہی تو کارٹون کا پیغام ہے)
3۔ کسی ملک کا جھنڈا جلا کر یا اسکی بے عزتی کرکے (وہ بھی امریکی جھنڈا جس کا ظاہری طور سے اس قضیے میں کچھ لینا دینا نہیں) ہم کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہی؟ کل کو اگر کوئی دوسری قوم سعودی جھنڈے پر قدم رکھ کر کھڑی ہوگی تو کیا ہم اسکے اس حق کو تسلیم کریں گے؟ کیونکہ ہر قوم یا ملک کے جھنڈے میں کوئی نہ کوئی ایسی چیز ہوتی ہے جس پر مذہبی یا قومی حرمت کو ٹھیس لگ سکتی ؟
اس بلاگ کے سلسلے میں آئندہ میں کچھ یہودیوں کا نقطہ نظر پیش کروں گا جو میرے خیال سے متنازعہ فلم کے پس منظر میں اس “مسلمان“ احتجاج سے کہیں زیادہ موثرنظر آتا ہے۔