جہانزیب کا بلاگ اردو جہاں منفرد موضوعات پر بلاگز کے حوالے سے ایک جداگانہ شناخت رکھتا ہے۔ اس ہفتے کی جانے والی ایک پوسٹ "ورچوئل زندگی" میں انہوں نے جدید طرز زندگی کے اثرات کا ایک مختصر جائزہ پیش کیا ہے۔ موضوع اتنا دلچسپ اور وسیع ہے کہ ہر بلاگر کا اس سلسلے میں ایک جداگانہ تجربہ اور ایک علحیدہ رائے ہوگی اور امید ہے کئی بلاگرز مزید اس بارے میں اپنے محسوسات کو بلاگ بند کریں گے۔
ٹیکنالوجی ظاہری طور پر معاشرتی ارتقاء سے ایک قدم آگے ہی رہتی ہے اور ہر نئی ایجاد کے بعد ہی اس کے معاشرے پر پڑنے والے اثرات، مثبت اور منفی پہلو اور اخلاقی قیود پر بحث مباحثہ ممکن ہوپاتا ہے۔ کچھ ایجادات اس بحث سے ماوراء ہی انسانوںمیں سرایت کرجاتی ہیں جبکہ کچھ ایجادات یا ٹیکنالوجیکل جدتوں پر اخلاقی قیود کی مار اتنی شدید ہوتی ہے کہ وہ ہر معاشرے میں قبولیت حاصل نہیں کر پاتیں۔
جدید دور کے انسان کی زندگی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی نے جتنی تبدیلیاں مرتب کی ہیں شاید ہی کسی تبدیلی یا انقلاب نے اتنی خاموشی سے ہمارے سوچنے سمجھنے، رہنے سہنے، کھانے پینے اور معاملات کرنے کے اطوار پر اتنا اثر ڈالا ہے۔ ان ہی ایجادات کا کمال ہے کہ جس انسان نے بیسویں صدی کا آغاز گھوڑے کی پیٹھ پر کیا وہ صدی کے آخر تک اپنی دنیا سے دور دوسرے سیاروں پر کمندیں ڈال رہا تھا۔
عام انسان کی زندگیوں پر جس طرح ٹیلیوژن اور کمپیوٹر اثر انداز ہوئے ہیں شاید ہی کسی دوسری ایجاد نے معاشرتی رویوں میں اتنی تبدیلی پیدا کی ہو۔ لیکن آج کے دور کی سب سے بڑی تبدیلی اس وقت رونما ہوئی جب یہ دونوں ایجادات انٹرنیٹ کے نظام سے منسلک ہوئیں جسکے بعد کسی بھی معاشرے کے پاس جمود قائم رکھنے کا اختیار نہ رہا۔ میں ذاتی طور پر جدت اپنانے کا حامی ہوں لیکن ساتھ ساتھ جدت کے منفی پہلوؤں کا قائل بھی۔ جدت کے مثبت پہلوؤں کو اپنانے اور اس کے منفی پہلوؤ سے دامن بچانے کا اختیار دراصل وہ کنجی ہے جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ ہوپاتا ہے کہ ٹیکنالوجی، ایجادات اور جددتیں آپ کی زندگی میں آسانیاں پیدا کررہی ہیں یا آپ کو بطور انسان ایک کمرے تک محدود کر رہی ہیں۔
روز مرہ کی زندگی کی ہر مثال کا تجزیہ کریں چاہے وہ آن لائن بینکنگ ہو، ای میل کا نظام ہو، طویل فاصلے کی مفت ٹیلیفون کالز ہوں، کلوننگ ہو یا جینیاتی انجینرنگ میں ہونے والی محیر العقول پیش رفت اس کا مثبت اور درست استعمال ہی اس کے تعمیری کا تخریبی ہونے کا فیصلہ کرے گا۔ قانون وہی صدیوں پرانا یعنی چھری بذات خود بری نہیں آپ اسے قتل کرنے کے لیے استعمال کریں یا جان بچانے کے لیے یہ آپ کی صوابدید۔