کھیلوں سے متعلقہ اپنے پچھلے بلاگ میں ایک ہاف میراتھون کی داستان آپ کے سامنے پیش کی گئی تھی اس بار پیش خدمت ہے فل میراتھون جی ہاں پوری 26.2 میل طویل پاساڈینا میراتھون یعنی میعاری حساب  سے دیکھیں تو 42 کلومیٹر کے لگ بھگ۔ سیدھی سی بات ہے کہ اس بار ساتھیوں نے بھرپور تیاری کی تھی اور روزانہ چار میل کا سلسہ جاری رکھا تھا لیکن "معلوم" وجوہات کی بنا پر یہ سلسلہ ساتھیوں‌تک ہی محدود رہا اور ہم تک تربیت  کا یہ سلسلہ پہنچتے پہنچتے ریس میں صرف ایک ہفتہ رہ گیا تھا چناچہ ایک اتوار پہلے دس میل کی تربیتی (کہنے میں کیا حرج ہے) دوڑ کے بعد آخر کار ہم نے طویل دوڑوں کا ایک اور معرکہ سر کرلیا۔ معرکہ میں شامل ہمارے ساتھی بائیں سے دائیں جانب عدنان اور راجہ۔

اس ریس کے بعد میراتھون کے متعلق ہماری غیر یقینی کا مکمل خاتمہ ہوگیا ہے اور ہمارا ایمان ہے کہ ذرا سی ہمت اور کوشش سے انسان سب کچھ  کرسکتا ہے۔ اب  اگلا ٹارگٹ کم از کم وقت میں اگلی چند ہاف اور پھر اگلے سال کے شروع میں‌ لاس اینجلس میراتھون  دوڑنے کا ہے جس کے لیے ہمیشہ کی طرح‌ دعائیں اور نیک خواہشات کی توقع رہے گی۔ عین ممکن ہے کسی دن بوسٹن یا لندن میراتھون کی داستان بھی آپ کو اسی بلاگ پر پڑھنے کو مل جائے :) ۔ ملاحظہ کیجیے دوڑ مکمل کرنے کی خوشی۔

میراتھون محض‌ اس میں‌حصہ لینے والوں کے دم سے نہیں بلکہ ایک بڑی تعداد میں رضاکاروں، علاقے کے باشندوں اور پوری کمیونٹی کو متحرک کرنے کا باعث بنتی ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچے اپنے والدین کے ساتھ جہاں میراتھن دوڑنے والوں‌کو پانی اور مشروبات فراہم کرتے نظر آتے ہیں وہیں ان میں‌ایک صحت مند طرز زندگی کے متعلق شعور بھی بیدار ہوتا ہے اور آئندہ زندگی میں کھیلوں کی اہمیت اور رضاکارانہ سرگرمیوں‌کے متعلق شعور بھی بیدار ہوتا ہے۔ لیکن اگر آپ نے عزم اور حوصلے کی حدیں دیکھنی ہوں تو ان 66 سالہ خاتون کی تصویر دیکھیے جنہوں نے اپنے سے آدھی عمر کے جوانوں‌کو ایک منٹ کے لیے سانس لینے کا موقع فراہم نہیں کیا بلکہ کچھ کو تو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔