ایکسٹریم اسپورٹس ہمارا ایسا کوئی شوق نہیں لیکن گاہے گاہے کچھ واقعات رونما ہوجاتے ہیں جس سے اندر اندر سلگتی آتش شوق بھڑک اٹھتی ہے اور ایسے  ایسے کام کرگزرتے ہیں‌ جن کے بارے میں‌ کبھی سوچا بھی نہیں‌تھا۔ دو سال قبل اچانک اسکائی ڈائیونگ کر بیٹھے اور ابھی پچھلے اتوار کو 13 اعشاریہ 1 میل طویل ہاف میراتھن دوڑ ڈالی۔

اسکائی ڈائیونگ تو بہر حال ایک خطرناک کھیل ہے لیکن جہاز سے چھلانگ مارنے اور پیراشوٹ کھلنے کے وقفے کے دوران جسطرح‌ زندگی کی فلم آپ کی آنکھوں کے سامنے چلتی ہے اور وقت تھما ہوا دکھائی دینے لگتا ہے اور چند ثانیے گھنٹوں پر بھاری پڑ جاتے ہیں‌ وہ صرف تجربہ کرنے کی چیز ہے اور بتائی نہیں جاسکتی ۔ لیکن  ہاف میراتھن دوڑنا ایک بڑا ہی مزیدار اور خوشگوار تجربہ رہا۔ اگر آپ کے حلقہ یاراں میں کوئی اسپورٹس کا شیدائی ہے تو وقتا فوقتا آپ کو ایسے کاموں میں کھینچ لے گا جو آپ نے کبھی سوچے بھی نا ہوں‌گے۔ تو ہماری دوڑ کا آغاز یوں ہوا کہ چار مہینے پہلے لانگ بیچ ہاف میراتھن میں رجسٹریشن کروالی اور پلان بنایا کہ چار  مہینے خوب دوڑیں لگائیں گے لیکن وہ مسلمان ہی کیا جس کے کام پلان کے مطابق ہوسکیں چناچہ ریس کا دن آپہنچا اور ریس کے لیے خریدے گئے خصوصی جوتوں کا ٹیک تک نا اکھاڑا گیا۔ مرتے کیا نا کرتے کے مصداق صبح منہ اندھیرے اٹھے اور بعد نماز فجر گیرز کس کر ایک گھنٹہ تاخیر سے میدان میں پہنچ گئے۔ پہلا میل اتنا طویل لگا کہ قریب تھا کہ اسے فرنگی سازش کا شاخسانہ قرار دے دیتے لیکن جیسے جیسے دوڑتے گئے، چلتے گئے ویسے ویسے ہمت بندھتی گئی یہاں‌تک کہ ہم دو جواں‌مرد -- اوسط عمر کے حساب سے--  پہلے نکلے لوگوں تک پہنچ گئے۔ اتفاق دیکھیے کہ موسم اتنا خوشگوار تھا کہ دھوپ کا نام و نشان تک نا تھا اس پر خوب پانی، اسپورٹس ڈرنکس اور چاکلیٹ و نیلا میں لپٹی نمکیات نے اپنا کام دکھایا اور آخر 13 اعشاریہ 1 میل یا  پاکستانی حساب سے کہیں‌تو قریب 21 کلومیٹر بذریعہ ذاتی ٹانگیں 3 گھنٹے اور 3 منٹ کےاندر طے کرلیے۔ ویسے تو یہ کوئی عالمی ریکارڈ نہیں‌لیکن بستر سے اٹھ کر اچانک 13 میل بھاگ لینا بھی کوئی اتنا آسان کام نہیں۔  خیر دسویں میل پر شکلیں ملاحظہ ہوں‌اور یہ بھی بتاتے چلیں کے آئندہ چار مہینوں کے اندر  پاسیڈینا فل میراتھن یعنی پورے 26 میل کی رجسٹریشن کروالی گئ ہے جس کے لیے میراتھن کے غوث کا کہنا ہے کہ قلندری یہاں نہیں چلنے والی پوری تیاری کرکے آنا۔