ایپل نے بالآخر کئی مہینوں کی شدید افواہوں، خواہشوں اور خیالات کے ڈھیر لگنے کے بعد اپنی پراڈکٹ آئی پیڈ کی رونمائی آج کرہی دی۔ ایپل آئی پیڈ دراصل نیٹ بک اور برقی کتب کی مارکیٹ میں ایک اہم ایجاد سمجھا جارہا ہے۔ ساتھ ساتھ اپنے ساتھ کئی مایوسیاں بھی لے کر آیا ہے۔ پہلے اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ ایپل آئی پیڈ دراصل کیا ہے اور پھر اس میں حیران کن طور پر چند چیزوں کی غیر موجودگی کا جائزہ لیتے ہیں۔
ایپل آئی پیڈ کو بہت ہی مختصر الفاظ میں ایک بڑا آئی پاڈ ٹچ کہا جاسکتا ہے اور یہ کچھ ایسا غلط بھی نا ہوگا اور مایوسی کی ایک بڑی وجہ بھی لیکن کئی لوگوںکے لیے دراصل اس قمیت میں یہ بہت ہی عمدہ سودا ہے۔ ایپل آئی پیڈ کی تفصیل کچھ اسطرح سے ہے۔
نو اعشاریہ سات انچ ایل ای ڈی بیک لٹ وائڈ ملٹی ٹچ اسکرین
ایک ہزار چوبیس ضرب سات سو اڑسٹھ اسکرین ریزولوشن۔ ایک سو بتیس پی پی آئی
ایک گیگا ہڑز کا اے فور خاص طور پر بنایا گیا پراسیسر
سولہ جی بی، بتیس جی بی اور چونسٹھ جی بی ماڈلز
وائی فائی ماڈل مارچ میں دستیاب اور تھری جی ماڈل اپریل میں دستیاب
ایپل کے مطابق دس گھنٹے بیٹری لائف
بلو ٹوتھ کی سپورٹ۔
اسکے علاوہ کئی اور چیزیں۔
آئی پیڈ میں آئی فون آپریٹنگ سسٹم ایس ڈی کے تھری پوائنٹ ٹو موجود ہے اور یہ کہا جارہا ہے کہ اب تک آئی فون ایپس میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ آئی پیڈ مارکیٹ میں اٹھایا جاسکتا ہے۔ یہ بات پبلشنگ انڈسٹری کے لیے پوری طرح درست ہے اور موسیقی کی صنعت میں جسطرح آئی پاڈ نے جان ڈالی اسی طرحکے ایک اور انقلاب کی توقع کی جارہی ہے ساتھ ساتھ آئی فون میں موجود تمام ڈیفالٹ ایپس کے عمدہ اور برتر ورژن بھی شامل کیے گئے ہیںاور آئی ورک کا استعمال بھی کیاجاسکتا ہے۔ سب سے اہم اضافہ آئی بکس ہے جو دراصل ایپل آئی ٹیونز کی طرح کا بک اسٹور ہے جہاں سے کتابیں خریدی جاسکیں گی اور ایمیزون کنڈل کے لیے سب سے بڑا خطرہ۔
آئی پیڈ میں فلیش پلیر کی غیر موجودگی اس وقت سب سے بڑا سوالیہ نشان ہے۔ یہ سمجھاجاتا ہے کہ شاید فلیش کی موجودگی کئی لوگوں کے لیے ایپ اسٹور کے پیچیدہ عمل سے بچنے کا ایک راستہ بن جائے گا اور اس لیے ایپل ایچ ٹی ایم ایل فائیو کا جھانسہ دے کر اب تک اس سے جان چھڑاتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ویب کیم کی غیر موجودگی بھی بہت زیادہ اچھنبے کا باعث ہے کیونکہ جب میک بک ایر جیسی پتلی پرت میں کیمرہ ہوسکتا ہے تو پھر آئی پیڈ میں اس کی غیر موجودگی نا سمجھ میں آنے والی بات ہے اور اس کے پیچھے بھی موبائل ڈیٹا کمپنی کو مخصوص فائدہ پہنچانے کا عمل ہوسکتا ہے تاکہ لوگ تھری جی پر ویڈیو سافٹ ویر استعمال نا کرسکیں {ہوسکتا ہے کہ بیرونی کیمرہ بطور اضافی ہارڈ ویر بعد میں دستیاب ہو}۔
اب یہ تو آنے والا وقت بتائے گا کہ چارسو ننانوے ڈالر سے شروع ہونے والے ایپل آئی پیڈ سے وابستہ توقعات پوری ہوتی ہیں یا نہیں لیکن قمیت میں اس درجہ کمی سے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ ایپل اسے زیادہ سے زیادہ ہاتھوں میں دیکھنا چاہتا ہے۔
اردو کے حوالے سے کیا کچھ موجود ہے اس پر تو اصل آئی پیڈ دیکھ کر ہی روشنی ڈالی جاسکتی ہے لیکن ایس ڈی کے میں موجود ایمیولیٹر پر جو بھی تجربہ ہوتا ہے کوشش ہوگی کہ اسے بھی آپ لوگوں تک پہنچایا جائے۔ میرے لیے تو یہ ایک مایوس کن دن ہے کیونکہ میں کیری آن میں دو چیزوںکی کمی چاہتا تھا نا کہ ایک چیز کا اضافہ۔