جوتے پھینکنا کوئی اچھا عمل نہیں بلکہ جوتے تو کچرے میں بھی سب سے آخر میں پھینکے جاتے ہیں یہی نہیں اکثر اوقات تو اپنے پیروں کے بڑے ہونے کا الزام جوتوں پر لگایا جاتا ہے کہ کم بخت چھوٹے ہوگئے، چلو منجھلے کے کام آئیں گے۔

لیکن صاحب کچھ خوش نصیب جوتے ایسے بھی ہوتے ہیں‌ جنہیں پھینکنا بلکہ دے مارنا عالمی سطح کا واقعہ بن جاتا ہے۔ کس نے مارا، کس کو مارا، کیوں مارا اس پر اب کیا بحث کرنی، یار لوگوں نے راتوں رات اتنا مواد شائع کردیا، ایسے ایسے ویڈیو گیم بنا دیے کہ مجھے تو یہ کوئی باقاعدہ منظم عمل لگتا ہے اور اس کے پیچھے یقینا الفائدہ کی جوتا مار بریگیڈ ہی ہوگی۔

لیکن صاحب جوتے کے نصیب دیکھیں، کہاں ایسا مجاہد جوتا اور کہاں گناہ گار امت۔ سنا ہے کسی نے ایک کروڑ ڈالر کی قیمت لگا دی ہے، سبحان اللہ یقینا کوئ مرد مسلمان ہی ہوگا ورنہ ایک کروڑ ڈالر سے ننگے پیروں میں جوتے نہ پہنا دیتا۔

خیر صاحب چلو پریشان حال امت کو کچھ تو ملا، کیا ہو اگر ہمارا ہیرو ایک جوتا ہے کسی نہ کسی دن کوئی بندے دا پتر بھی مل ہی جائے گا۔