جزیرہ نما کو ہی لیجیے؛ کہتے ہیں تین اطراف پانی  اور ایک طرف خشکی تو بدنصیب زمین جزیرہ نہیں رہتی بلکہ جزیرہ نما ہوجاتی ہے۔ بات اتنی سادہ اور آسانی سے سمجھ آنے والی ہے کہ ہمارے ایسے کوڑھ مغز  کے لیے گویا لغوی نمونہ ۔ اب کوئی قطب نما کہے تو  قطب چاہے ارضیاتی ہو کہ روحانی ہم جھٹ بات کی تہہ تک پہنچ جاتے ہیں۔ راہ نما اور جہاں نما کے بارے میں تو ہمارا کچھ کہنا آپ کی ذہانت کو ذہانت نما قرار دینے کے مترادف ہوگا لیکن چراغ نما جیسی ناپید اصطلاح سچ پوچھیے تو ہمیں بھی استثنا  ہی معلوم ہوتی ہے لیکن اساتذہ کا کہنا ہے کہ جن چراغوں کا دستہ ان کی لو سے اتنا دور ہو کہ روشن دائرے کے رداس سے باہر نکل جائے تو اس کے تلے کے ساتھ ساتھ اطراف بھی تاریک ہوجاتے ہیں۔

قارئین جانتے ہیں کہ ہم کوئی "خلوتی روشن خیال" نہیں بلکہ آؤٹ آف دی کلازٹ دائیں بازو کو چوٹ پہنچانے کی تاک میں رہتے ہیں لیکن اس "تحریر نما" سے آپ کے دماغ میں اگر اس قسم کے بیہودہ خیالات کا گذر ہو کہ ہم خدانخواستہ  "فوج نما" یا "مجاہد نما" جیسے کسی موضوع پر طبع آزمائی کا ارادہ رکھتے ہیں تو یہ محض آپ کا ذاتی خیال ہے اور ہم کسی بھی قسم کے "جرم وابستگی" سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں۔ یہ بات بھی محض آپ کی اپنے ذہن کی اختراع ہے کہ اردو میں "مذہبی نما" یا "لبرل نما" جیسی کوئی اصطلاح موجود ہے اور ہماری اس پوری سعی کا مقصد محض اس سطحی بات کو موضوع بحث بنانا ہے۔ اس بات کا اندیشہ بھی موجود ہے کہ آپ ہمارے "مقدمہ نما" کا اطلاق محض ہماری سرکوبی کی خاطر "علامہ نما"، "مولوی نما" یا "مدرسہ نما" جیسی کسی شے پر بھی کریں گے تو ظاہر ہے کہ اس کی نوعیت محض الزام تراشی ہی ہوگی؛ ہاں آپ ہماری "سوچ نما" کو سخت سست کہہ لیں تو کوئی اعتراض نہیں کہ اسکی چوتھی طرف ہم خود جو موجود ہیں۔