ہفتہ بلاگستان کے سلسلے کی آخری تحریر یوم ٹیکنالوجی کے حوالے سے لکھی جانی ہے اور موجودہ صورت حال میں ایک مناسب خیال یہی معلوم ہوا کے انٹرنیٹ پر شناخت، ڈیٹا اور ڈیجیٹل اثاثوں کی حفاظت کے لیے کچھ چیزوں پر گفتگو کی جائے۔ میری کوشش ہوگی کہ عام فہم اور غیر تیکنیکی زبان میں تمام لوگوں کی دلچسپی کے حوالے سے یہ پوسٹ تشکیل دی جائے لیکن اگر کسی خاص چیز کی مزید تشریح کی ضرورت ہو تو تبصروں کے صفحات حاضر ہیں۔
انٹرنیٹ بینکنگ، کریڈٹ کارڈ اور آن لائن شاپنگ۔
انٹرنیٹ بینکنگ آہستہ آہستہ سہولت سے بڑھ کر ضرورت بننا شروع ہوگئی ہے۔ جہاں کئی فوری سہولیات انٹرنیٹ بینکنگ سے پہلے ناممکنات میں شمار کی جاتی تھیں اب ایک عام سی بات بن کر رہ گئی ہیں وہیں کچھ ایسے خطرات بھی روز مرہ بینکنگ کا حصہ بن گئے ہیں جو انٹرنیٹ بینکنگ سے پہلے ناپید تھے۔ انٹرنیٹ بینکنگ کی سہولت کو محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کے لیے مندجہ ذیل نکات ہمیشہ ذہن میں رکھیے۔
ہمیشہ بینک کی ویب سائٹ تک اپنے محفوظ شدہ بک مارک یا براہ راست ٹائپنگ کے ذریعے رسائی حاصل کریں۔ ای میل، ایس ایم ایس یا دوسری ڈیجیٹل دستاویزات میں موجود لنکس چاہے بظاہر محفوظ نظر آتے ہوں استعمال کرنے سے گریز کریں۔ یہ ضروری نہیں کہ جو لنک ای میل یا ایس ایم ایس میں ظاہر ہورہا ہو اصل ربط بھی آپ کو اسی ویب سائٹ پر لے کر جائے ۔ جعلی ای میلز غیر قانونی ذرائع سے آپ کے اکاؤنٹ تک رسائی کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔
اپنا آئی ڈی اور پاس ورڈ استعمال کرنے سے پہلے اس بات کا اطمینان کرلیں کہ بنک ویب سائٹ مناسب طریقے سے سیکیور کی گئی ہے اور توثیقی سیکیورٹی سرٹیفیکٹ بھی موجود ہے۔ جدید ویب براؤزرز آپ کے لیے ان تمام چیزوں کو بڑی حد تک یقینی بناتے ہیں چناچہ حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کرتے ہوئے اپنے براؤزر پر اعتماد کریں اور اس کے مختلف اشاروں پر نظر رکھیں اور ان کی مکمل معلومات رکھیں۔ محفوظ ویب سائٹس کئی طرح سےپرکھی جاسکتی ہیں۔ آپ براؤزر کے اسٹیس بار میں انتہائی دائیں جانب ایک تالے کے نشان پر ڈبل کلک کرکے سرٹیفیکٹ چیک کرسکتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ تمام نئے براؤز سرٹیکفیٹ کو خود کار طریقے سے پرکھ کر یو آر ایل بار کے بائیں جانب سبز، پیلا، نیلا یا سرخ رنگ کا نشان بنا دیتے ہیں۔ سرخ رنگ نمایاں ہونے کی صورت میں براؤز ویسے بھی آپ کو انتباہ کرے گا اور فوری طور پر آپ کو اس ویب سائٹ کو بند کردینا چاہیے۔ پیلا اور نیلا رنگ ایک درست سرٹیفیکٹ کی نشاندہی کرتا ہے اور سبز رنگ بینک یا ادارے کے ایکسٹینڈڈ ویلیڈیشن سرٹیفیکٹ کی نشاندہی کرتا ہے جو کم از کم اب بینکوں کو استعمال کرنی چاہیے۔


اپنا آئی ڈی، پاس ورڈ اور کارڈز ہمشہ محفوظ رکھیں اور قریبی رشتہ داروں کو بھی ایڈیشنل کارڈ یا ایڈیشنل اکاؤنٹ کے ذریعے محدود رسائی فراہم کریں۔
کسی بھی پبلک کمپیوٹر جیسے سائبر کیفے، پبلک ہاٹ اسپاٹ یعنی کافی شاپ، شاپنگ مال اور ایر پورٹ پر بینک اکاؤنٹ استعمال کرنے سے گریز کریں کیونکہ کی بورڈ لاگنگ اور ہاٹ اسپاٹ مانیٹرنگ ٹولز کے ذریعے آپ کے اکاؤنٹ کی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔
غیر محفوظ یا غیر مقبول ویب سائٹس سے شاپنگ کرتے ہوئے اپنا ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ استعمال نہ کریں۔ ایسی ویب سائٹس پر شاپنگ کرنے کے لیے پے گیٹ وے جیسے پے پال، گوگل چیک آؤٹ یا ورچوئل کارڈ استعمال کریں۔
اپنا آن لائن اکاؤنٹ روزانہ اور اگر ممکن نہ ہوتو ہفتے میں دو سے تین دفعہ ضرور چیک کریں تاکہ تمام ٹرانزیکشنز پر نظر رکھی جاسکے۔
اکثر بینک خود کار ای میل اور ایس ایم ایس کی سہولت فراہم کرتے ہیں جو کسی خاص حد سے بڑی ٹرانزیکشن یا کسی دوسری غیر معمولی صورت حال میں آپ کو فوری اطلاع دیتے ہیں ہر ممکن کوشش کریں کہ آپ اس سہولت کا مناسب استعمال کررہے ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کی بروقت اطلاع مل سکے۔
اپنے حقوق سے مکمل آگاہی حاصل کریں تاکہ کسی بھی واقعے کی صورت میں آپ کے نقصان کی تلافی ہوسکے اور بینک یا ادارے کی کسی غلطی کا خمیازہ آپ کو اپنی جمع پونجی سے ہاتھ دھو کر نہ بگھتنا پڑے۔
ای میل اور سوشل نیٹ ورکنگ
انٹرنیٹ استعمال کرنے والا شاید ہی کوئی شخص ان دو سہولیات سے ناواقف ہوگا۔ ای میل اور سوشل نیٹ ورکنگ نا صرف یہ کہ ہمارے معاشرتی رویوں میں بڑی تبدیلی لارہے ہیں بلکہ یہ ان طور طریقوں میں تبدیلی لارہے ہیں جو صدیوں سے جرائم پیشہ لوگ امن پسند لوگوں کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔ ایک مہذب اور خوشگوار انٹرنیٹ تجربہ برقرار رکھنے کے لیے ان چند چیزوں پر عمل کیا جاسکتا ہے۔
اجنبی لوگوں سے روابط کم سے کم رکھیں خاص طور پر غیر معقول شناخت استعمال کرنے والے سائبر منّے آپ کو یا آپ کی شہرت کو بڑا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
سوشل نیٹ ورک یا ایسی تمام ویب سائٹس جہاں آپ کی ذاتی معلومات بطور پروفائل عام لوگوں کے لیے دستیاب ہوتی ہے وہاں مکمل معلومات دینے سے گریز کریں۔ کبھی بھی اپنی مکمل تاریخ پیدائش، اپنی والدہ کا نام یا ایسی کوئی بھی معلومات جس کا کسی دوسرے شخص کا جاننا آپ کی شناخت چوری کا سبب بن سکتا ہے انٹر نیٹ پر نا استعمال کریں۔
فیس بک، مائ اسپیس یا اسطرح کی دوسری ویب سائٹس پر اپنی پروفائل تک پہنچ کو محدود رکھیں تاکہ صرف آپ کے نیٹ ورک سے وابستہ لوگ ہی آپ کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کریں۔
کسی بھی انجانی ای میل کو کھول کر دیکھنے یا اس میں موجود معلومات پر عمل کرنے سے بڑے نقصان اٹھانے پڑ سکتے ہیں۔ غیر ضروری ای میل سے سو فیصدی بچاؤ ممکن نہیں لیکن ان کو نظر انداز کردینا اور فوری طور پر اپنے سسٹم سے رفع کردینا زیادہ مناسب ہے۔
اگر آپ ویب ای میل کے بجائے ڈیکس ٹاپ ای میل کلائنٹ کو فوقیت دیتے ہیں تو ای میل وائرس اور سیکیورٹی کے حوالے سے آپ کے خطرات میں کچھ حد تک اضافہ ہوجاتا ہے چناچہ مشترکہ کمپیوٹر پر اپنا یوزر اکاؤنٹ علحیدہ رکھیں اور کسی بھی صورت ایزیکیوٹیبل فائلز ای میلز کے ذریعے وصول نہ کریں۔
اگر آپ کم عمر بچوں کے کمپیوٹر کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بھی نبھاتے ہیں تو ان کی سائبر حرکات پر کڑی نگاہ رکھیں اور کسی بھی قسم کی انٹرنیٹ بدمعاشی کا شکار ہونے سے بھی بچائیں۔
عمومی احتیاط
آپ کا کمپیوٹر آپ کا اثاثہ ہے اس کی حفاظت کریں۔ عام طور پر سافٹ ویر کے غیر قانونی استعمال کے لیے ڈاؤن لوڈ کیے جانے والے پیچز یا وہ پروگرام جو سافٹ ویر کی کو توڑتے ہیں یا سیریل نمبر کے لیے موجود سائٹس وائرس کا سب سے بڑا ماخذ ہوتی ہیں۔ جب آپ کسی سافٹ ویر کا کوڈ بریک کرتے ہیں تو دراصل آپ ایک انجان ایپلیکشن کو اپنے کمپیوٹر پر مکمل اختیارات کا مالک بنا دیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے کمپیوٹر وائرسز کا زیادہ شکار ہوتے ہیں یا رہتے ہیں اور مناسب سافٹ ویر اپ ڈیٹس نہ ملنے کے سبب حل شدہ مسائل کا شکار بھی بنتے ہیں۔
اپنا کمپیوٹر سسٹم ہر صورت میں اپ ڈیٹ رکھیں۔ خاص طور پر اپنا ویب براؤزر اور ای میل کلائنٹ جتنا جلدی ممکن ہو اپ ڈیٹ کرلیں۔
بیرونی میڈیا یعنی سی ڈی، فلاپی، یوایس بی ڈسک کے استعمال میں احتیاط کریں اور جب بھی بیرونی میڈیا کا استعمال کریں اس بات کا اطمینان کرلیں کہ ایسا میڈیا وائرس سے پاک ہے۔ ضروری نہیں کہ ہر قسم کا وائرس آپ کے سسٹم کو نقصان ہی پہنچائے۔ کچھ کمپیوٹر وائرس محض آپ کے سسٹم کو بطور صارف کمپیوٹر استعمال کرتے ہیں اور آپ کے سسٹم کی کمپیوٹنگ پاور آپ کے علم میں لائے بغیر استعمال کی جاتی ہے۔ اس کی ایک مثال پیر ٹو پیر نیٹ ورکنگ بھی ہے جہاں آپ ٹارینٹ کلائنٹ انسٹال کر کہ اپنے کمپیوٹر کے اثاثوں کو دوسرے لوگوں کے ساتھ شئر کرتے ہیں۔
کسی بھی قسم کی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے سے سو فیصد حفاظت کی ضمانت نہیں دی جاسکتی لیکن احتیاطی تدابیر غیر معمولی صورت حال کے پیدا ہونے کے اسباب میں خاطر خواہ کمی لاتی ہیں اورانٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کے لیے خطرات کے اسباب کم سے کم رکھنا ہی دراصل کامیابی ہے۔