نئے دور کی موسیقی میں ایک چلن جسے حرف عام میں‌ ’ری مکس‘‌ کہا جاتا ہے بہت مشہور ہے۔ ری مکس اور مکس پلیٹ چاٹ‌بنانے کی تراکیب میں خاصی مماثلت پائی جاتی ہے یعنی پرانے دور کا ایک مشہور نغمہ لیں، اس میں بے ہنگم سازو آواز کا اضافہ کریں۔  کسی دوسری قوم کا آدمی پکڑ کر نغمے پر اس کے تاثرات ریکارڈ کریں اور پھر چار گرہ کپڑے سے تیار کردہ ماحولیات دوست ملبوسات زیب تن کی ہوئی چند حسیناؤں کا انتظام کریں جو اعضاء‌کی شاعری کے ذریعے نغمے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروادیں۔ لیجیے جناب ری مکس تیار ہے۔ آسان لفظوں میں اساتذہ کی کمپوز کی گئی موسیقی کو ڈی کمپوز کرنے کو ری مکس کہہ سکتے ہیں۔

اب تو یار لوگ کلاسیک کہانیاں بھی رک مکس کرنے پر اتر آئے ہیں۔ کہاں سند باد جہازی کا سفر وسیلہ ظفر اور کہاں نئے دور کے ری مکس سند باد جہادی ‌کا سفر وسیلہ فکر۔ ایک وقت تھا جب جہازی دوسرے ساحلوں پر اترا کرتے تھے تو پوری کی پوری قوم کی سوچ تبدیل کر کے رکھ دیتے تھے کہاں‌یہ ری مکس کا دور جب اپنے لیے، اپنے ہم مذہبوں اور اپنے ملک کے لیے بدنامی کے سوداگر یہ سند باد جہادی۔ قصہ تو دونوں‌کا دلچسپ ہے لیکن یہ ری مکس کچھ زیادہ ہی بے ہنگم ہوگیا ہے۔