اگر دنیا میں کسی سے یہ سوال کیا جائے کے دنیا کا خطرناک ترین ملک کونسا ہے تو زیادہ تر لوگوں کا خیال ہوگا عراق یا افغانستان لیکن نیوز ویک کی کور اسٹوری کا کہنا ہے کہ دنیا کا خطرناک ترین ملک پاکستان ہے ۔

میں بھی ایک پاکستانی ہوں، ہرے پاسپورٹ پر دنیا بھر میں سفر کرتا ہوں اور یہ انکشاف دوسرے پاکستانیوں کی طرح میرے لیے بھی دکھ اور تکلیف کا باعث ہے ۔ یہ بات تو طے ہے کہ اسلام اور پاکستان بیشنگ آج کل کے بین الاقوامی جرائد کا مارکیٹ ویلیو کے حساب سے پسندیدہ مشغلہ ہے لیکن یہ صورتحال صرف بغض معاویہ والی نہیں ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہم احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں تو اسکی بنیاد کیا ہوگی ؟ کیا ہم پہلے نمبر پر آنے پر خفا ہیں؟ فرض لر لیتے ہیں کہ نیوز ویک اس کور اسٹوری کو ایک غلطی مان لیتا ہے تو پھر خطرناک ترین میں ہمارا نمبر کیا ہوگا؟ دوسرا؟ یا پھر تیسرا؟ اور سوال یہ بھی ہے کہ اس پر ہم کس طرح کا ردعمل ظاہر کرنے جارہے ہیں؟ دفتر خارجہ والا؟ یا پھر جذباتی عوامی ردعمل جیسا کے ہم نے کارٹون تنازعہ پر کیا جو صرف مخالف کے موقف کی تائید کے علاوہ کچھ نہ تھا۔
میرے حساب سے سب سے بہتر ردعمل یہ ہوگا کہ ہم میگیزین کو ملامت کرنے کے بجائے اپنے وطن کی پچھلے سال بھر کی صورتحال کا جائزہ لے کر خود سے اپنے آپ کو بتائیں کے ہمارا ملک کتنا خطرناک اور کتنا محفوظ ہے ؟
سوات اور ملحقہ وادیاں جہاں کبھی ہم شہری زندگی کی دوڑ دھوپ سے تنگ آکر زندگی کا حسن دیکھنے جایا کرتے تھے بموں کے دھماکوں سے گونج رہی ہے۔۔ شمالی علاقہ جات جو دنیا کے بہترین سیاحتی مقامات ہوسکتے تھے مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں حتی کے مقامی آبادی کے لیے موت کے کنویں بن چکے ہیں۔ شہری علاقے کراچی اور لاہور لاقانونیت کے مراکز بن چکے ہیں جہاں کسی کی عزت جان مال اور آبرو قطعا محفوظ نہیں ہے۔ ملک کے محافظوں کو اپنی جان کے لالے پڑے ہیں ۔۔ وزیر اعظم اور صدر پر خطرناک ترین خودکش حملے ہوچکے ہیں اور ملک کی ایک بڑی عوامی پارٹی کی سربراہ پر ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کی آنکھوں کے سامنے خودکش حملہ ہوا جس نے سیکڑوں معصوموں کی جان لے لی یا انکو زندگی بھر کے لیے اپاہج بنا دیا۔ ہمارے ملک کی فوج اپنی ہی عوام سے برسرپیکار ہے ۔۔ مسجدوں اور مدرسوں میں فوجی آپریشن ہورہے ہیں۔۔ شدت پسند اور جاہل ملا، علماء کا روپ دھارے بد امنی کو ہوا دے رہے ہیں۔ مہنگائی اور بے روزگاری آسمان کو چھو رہی ہے ۔ اسٹریٹ کرائم جیسے معمول کی بات اور قتل گویا کسی کھاتے میں ہی نہیں آتا۔ ان تمام باتوں کے بعد ہمیں نیوز ویک پر غصہ کیوں آتا ہے ؟ اس لیے کہ اس نے ہمیں دو جنگ زدہ ملکوں سے اوپر کیوں رکھا؟ میرے حساب سے تو جنگ سے زیادہ خطرناک صورتحال خانہ جنگی کی ہوتی ہے اور ہم اس وقت ایک طرح کی خانہ جنگی کا شکار ہیں جہاں ریاستی فوج کے سیکڑوں تربیت یافتہ افراد کو یر غمال بنا لیا جاتا ہے اسکا دفتر خارجہ نیوز ویک کی رپورٹ کو لغو اور بے بنیاد قرار دیتا ہے۔ دوسرے کی جنگیں لڑنے کا نتیجہ ہمیشہ یہی نکلتا ہے، ڈالروں کے لیے جہاد کرنے کا یہی انعام ملتا ہے، آمریت کا یہی پھل ہوتا اور ملائیت کو مذہب ماننے کا یہی انجام ہوتا ہے۔۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم ان چیزوں سے اپنے آپ کو بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرتے ہیں یا نیوز ویک کے ایڈیٹر کا پتلا جلا کر، اخبار کے دفتر میں ایک خود کش دھماکہ کرکے اپنی رینکنگ کو ناقابل تسخیر مقام تک لے کر جاتے ہیں۔۔