بھارتي پنجاب سے ہجرت كركے آنے والے ايك جوڑے كے ہاں ١٠ جون ١٩٧١ كو پيدا ہونے والا بابي جندل ١٠ جنوري ٢٠٠٨ كو امريكي رياست لوئيزيانا كے پہلے غير سفيد فارم اور پہلے بھارتي نژاد امريكي گورنر كا حلف اٹھائے گا۔ براؤن يونيورسٹي سے گريجويٹ، نيو كالچ آكسفورڈ سے پاليٹيكل سائنس ميں ماسٹرز، دليپ سنگھ كے بعد دوسرا بھارتي امريكي كانگريس مين اور ٢٠٠٥ كي سمندر پار بھارتي شخصيت منتخب ہونے والا بابي جندل قطعا ہمارے بلاگ كا موضوع نہيں ہے ۔۔

سوال يہ ہے كہ كيا يہي وہ امريكہ ہے جس كي بربادي كے ليے اربوں لوگ روزانہ دعائيں مانگا كرتے ہيں؟ سوال يہ ہے كہ يہ كيسا نظام ہے جو ہجرت كر كے آنے والے لوگوں كو اعلي ترين عہدوں تك پہنچنے ديتا ہے ؟ سوال يہ ہے كے كيا امريكي اور يورپي معاشروں كے علاوہ كہيں اسطرح مساي اور برابري كا سلوك ديكھنے كو ملتا ہے ؟ سوال يہ ہے كيا عرب اور غير عرب كسي اسلامي ملك ميں جہاں كے مساوات رياست كا بنيادي جزو ہونا چاہيے ايسي كوئي مثال موجود ہے ؟ سوال يہ ہے كہ كيا متوسط اور غريب طبقے كے لوگ صرف اپني صلاحيت اور ميرٹ كے بل بوتے پر كہيں گورنر منتخب ہوسكتے ہيں؟ اگر نہيں تو پھر كس منہ سے ہم امريكي و يورپي معاشروں پر روزانہ تنقيد كرتے ہيں؟ انكے رہن سہن، انكي معاشرت اور انكے لباس كو بنياد بنا كر ايك ايسے معاشرے كے لوگ تنقيد كرتے ہيں جہاں بنيادي انساني ضرورتيں بھي كسي سفارش اور رشوت كے بغير دستياب نہيں؟ جہاں بادشاہتوں اور ولي عہدوں كے ايك طويل سلسلے ہمہ وقت اقتدار كي رسہ كشي ميں مصروف رہتے ہيں؟ ٹھنڈے دل سے غور كريں۔۔۔ ہماري موجودہ حالات كي ذمہ داري ہماري اپني ہے ۔۔ اسكے ليے ايسے معاشروں پر لعن طعن كرنے كا كوئي فائدہ نہيں جو ہم سے لاكھ درجہ بہتر ہيں اور انسان كي جان كي اہميت اسكے مذہب، عقيدہ اور رنگ سے كافي بڑھ كر ہے۔۔ ايسا نہيں كے سب كچھ ١٠٠ فيصدي درست ہے ۔۔ ليكن جيسا بھي ہے ہم سے ہزار گنا بہتر ہے۔۔ان معاشروں كي تباہي اور انكي بربادي كي دعائيں مانگنے اور كوششيں كرنے سے سے ہميں كچھ بہتر نہيں ملنے والا۔۔ ہماري حالت اسي وقت بہتر ہوگي جب ہم اپني شخصيت پرستي، آمريت پسندي، جہوريت دشمني، جہالت اور شدت پسندي جيسي عادات كے خاتمے كے ليے دعائيں كريں اور انكو ختم كرنے كي كوشش كريں۔